حدیث: آزمائش جتنی بڑی ہوتی ہے اسی حساب سے اس کا بدلہ بھی بڑا ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو پسند فرماتا ہے تو اس کو آزمائش سے دوچار فرماتا ہے۔ پس جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے۔
کلمات قصار نهج البلاغه علي عليه السلام کا ترجمه و تشریح از: مفتی جعفر حسین
دعا کے یہ بھی ضروری ہے کے انسان تدبیر بھی کریں مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بیمار ہے تو وہ علاج ومعالجہ اختیار نہیں کرتا تو یہ غلط ہے.صحت کے ممکنہ اسباب اختیار کر ے اور دعا کرے.انسان کو دعا ہمیشہ پورے دل کے ساتھ مانگنی چاہیے ایسا نا ہو زبان سے دعا مانگ رہے ہو اور دل کسی اور طرف متوجہ ہے.حدیث پاک ہے کے "غافل اور بے پروہ دل والے بندے کی دعا قبول نہیں فرماتا "یعنی ہمیں دعا اس یقین اور اطمینان کے ساتھ مانگنی چاہیے کہ قبول ہوگی اور اگر ہماری مانگی ہوئی دعائیں قبول نہیں ہوتی ہمیں دل بردشتہ شکستہ دل ہونے کے بجائے ہمیں اس بات پے غور کرنا چاہیے اللہ ہمیں ہم سے بہتر جانتا ہے اور ہمارے یقین کا تقاضا ہی ہیں ہونا چاہیے کے ہم اللہ کی رضا میں پورے دل سے راضی ہو .
ابراہیم رئیسی کیجانب سے شہید قاسم سلیمانی کی تصویر بلند کرنیکے اقدام پر عرب صارفین کا ردعمل
حدیث: مرنے والوں کو برا مت کہو؛ here کیوں کہ جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے، وہ ان تک پہنچ چکے ہیں۔
پارہ۱۲، سورہ ھود آیت نمبر ۷۴) ترجمہ کنز الایمان ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں
یاد رکھیں! اپنی اور دوسروں کی اصلاح ،کامیابی ،دائمی خیر و بھلائی، مصیبتوں اور عقوبتوں سے تحفظ، اور موجودہ مصائب کے ازالے کا اہم طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالی سے اخلاص، دلی توجہ اور گڑگڑا کر دعا کی جائے؛ کیونکہ اللہ تعالی دعا پسند فرماتا ہے، اور دعا مانگنے کا حکم دیتا ہے، دعا موجودہ اور پیش آمدہ مصائب کیلیے بہترین اِکسیر ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
حدیث: پانچوں نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں، بشرطے کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔
فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ
اس جلد بازی سے کیا مراد ہے، جو دعا کی قبولیت میں آڑے آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اس سے مراد یہ ہے کہ بندہ یوں کہے: میں نے دعا مانگی اور بار بار مانگی، لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ چنانچہ جلد بازی کرتے ہوئے وہ دعا ہی کرنا چھوڑ دے۔
حدیث: کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے۔
لیکن مظلوم کی بد دعا اللہ تعالی قبول فرماتا ہے چاہے وہ کافر یا بدعتی ہی کیوں نہ ہو۔
مسلمان کو جس چیز کی بھی ضرورت ہو اللہ تعالی سے الحاح کیساتھ مانگے ؛ کیونکہ اللہ تعالی غنی، کریم، حمید، اور عظیم سخی ہونے کیساتھ ساتھ قادر مطلق بھی ہے، حدیث قدسی میں اللہ تعالی کا فرمان ہے: (میرے بندو! اگر ابتدا سے لیکر انتہا تک، جن ہوں یا انسان سب کے سب ایک ہی میدان میں جمع ہو کر مجھ سے مانگنے لگیں تو میں ہر ایک کو اس کی ضرورت بھی دے دوں تو اس سے میرے خزانوں میں اتنی ہی کمی آئے گی جتنی سمندر میں سوئی ڈال کر نکالنے سے آتی ہے) مسلم نے اسے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
+ - عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: يُستجاب لأحدكم ما لم يَعْجَلْ: يقول: قد دعوت ربي، فلم يستجب لي».